امریکی قانون سازوں کا بائیڈن کو خط ، پاکستانی وزارتِ خارجہ نے ملکی معاملات میں کھلی مداخلت کی خبر سے انکار کردیا

دفتر خارجہ نے انگریزی اخبار دی نیوز اور جنگ میں اپنے ترجمان سے منسوب پاکستان میں امریکا کی مداخلت سے متعلق بیان کو مسترد کردیا۔ اخبار نے وزارت خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ امریکی قانون سازوں کی جانب سے صدر جو بائیڈن کو لکھا گیا خط پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے ذرائع کے حوالے سے شایع کیئے گئے بیان کو مسترد کردیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ متعلقہ اخبار کے ادارے کے ساتھ ان کے ادارتی معیار اور صحافتی اخلاقیات پربات چیت کررہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ میڈیا،دفتر خارجہ سے منسوب خبر شائع کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سےتصدیق کرلیا کرے۔
واضح رہے کہ گذشتہ جمعہ کو پچاس سے زائد امریکی قانون سازوں نے ایک خط لکھ امریکی صدر جوبائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 20 جنوری کو اپنی صدارتی عہدے کی مدت ختم ہونے سے پہلے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ عمران خان اور ان کے
دیگر ساتھیوں کو قید سے رہا کرے۔ واضح رہے کہ ایک ماہ کے دوران قانون سازوں کی طرف سے لکھا جانے والا یہ دوسرا خط ہے۔
خط میں فروری 2024 کے انتخابات کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کو اجاگر کیا گیا جب کہ یہ انتخابات مبینہ طور پر متنازع اور وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں، انتخابی دھوکا دہی، اور پی ٹی آئی پر ریاستی دباؤ سے متاثرہ تھے۔ ڈان نیوز کے مطابق خط میں الزام لگایا گیا کہ پاکستانی حکام نے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے حق میں رائے دہی سے محروم کیا گیا، دھاندلی کرکے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے حق میں جانے والے نتائج کو تبدیل کیا گیا اور کامن ویلتھ آبزرور گروپ اور یورپی یونین جیسی عالمی تنظیموں سے متعلق الیکشن مانیٹرنگ رپورٹس کو دبایا گیا۔
اس میں کیا گیا کہ انتخابات کے بعد سے شہری آزادیوں، خاص طور پر اظہار رائے کی آزادی پر بے انتہا پابندیوں کے باعث صورتحال مزید خراب ہو گئی۔
خط میں انٹرنیٹ تک رسائی کو سست کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، بغیر قانونی جواز کے حراستوں اور ڈی فیکٹو فائر وال کے استعمال پر تنقید کی گئی۔
قانون سازوں کے خط میں اپیل کا مرکز عمران خان کی گرفتاری تھی، اس میں کہا گیا کہ عمران خان کو پاکستان کی مقبول ترین سیاسی شخصیت سمجھا جاتا ہے جن کی گرفتاری پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ہم فوری طور پر امریکی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کی حمایت کرے، قانون سازوں نے اقوام متحدہ کی سفارشات کے مطابق ان قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور زور دیا۔
حکمران مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے خط کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا

پنھنجي راءِ لکو